گھر واپس جب آئو گے تم
گھر واپس جب آئو گے تم
کون تمھیں پھچانے گا
کون کہے گا کون کہے گا
کون کہے گا تم بن ساجن
یہ نگری سنسان
بن دستک دروازہ گمسم
بن آہٹ دہلیز
سونے چاند کو تکتے تکتے
راہیں پڑ گئیں ماند
کون کہے گا کون کہے گا
کون کہے گا تم بن ساجن
یہ نگری سنسان
کون کہے گا تم بن ساجن
کیسے کٹے دن رات
ساون کےجو رنگ گھلے
اور ڈوب گئی برسات
کون کہے گا کون کہے گا
کون کہے گا تم بن ساجن
یہ نگری سنسان
پل جیسے پتھر بن جائیں
گھڑياں جیسے ناگ
دن نکلے تو شام نہ آئے
آئے تو بہران
کون کہے گا کون کہے گا
کون کہے گا تم بن ساجن
یہ نگری سنسان
گھر واپس جب آئو گے تم
گھر واپس جب آئو گے تم
کیا دیکھو کیا پائو گے
کیا دیکھو کیا پائو گے
یار نگار وہ سنگی ساتھی
یار نگار وہ سنگی ساتھی
مدھ بھریاں تھی اکھیاں جن کی
مدھ بھریاں تھی اکھیاں جن کی
باتیں پھلجھڑیاں
بجھ گئے سارے لوگ وہ پیارے
رہ گئیں کچھ لڑیاں
تم بن ساجن تم بن ساجن
تم بن ساجن تم بن ساجن
یہ نگری سنسان
پھول ببول بگولے دیکھو
پھول ببول بگولے دیکھو
ایک گریزاں موج کی خاطر
ایک گریزاں موج کی خاطر
صحرا صحرا پھرتے ہیں
صحرا صحرا پھرتے ہیں
تم بھی پھرو درویش صفت اب
تم بھی پھرو درویش صفت اب
رقصاں رقصاں حیراں حیراں
رقصاں رقصاں حیراں حیراں
لوٹ کہ اب کیا آئو گے
اور کیا پائو گے
کیا پائو گے
کیا پائو گے
کون کہے گا کون کہے گا
کون کہے گا تم بن ساجن
یہ نگری سنسان
یہ نگری سنسان
یہ نگری سنسان

0 Comments:

Post a Comment

<< Home

|